Add To collaction

اعلیٰ حضرت کا حیاتِ زندگی کے بارے میں

الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید المرسلین 
اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم



     آپکا اسمِ  گرامی

میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہل سنت ا ولی نعمت عظیم المرتبہ پروانے شمع رسالت مجدد دین و ملت  حامی سنت سنت ماحی بدعت عالم شریعت پیر طریقت باعث خیر و برکت حضرت علامہ مولانا الحاج الحافظ القاری شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمت الرحمان ہے





                             (آپ کا ولادت باسعادت) 

ولادت باسعادت بریلی شریف کے محلہ جسو لی میں  10 شوال المکرم  ١٢٧٢ ہجری بروز ہفتہ بوقت ظہر مطابق 14 جون 1856ء  کو ہوئی سن پیدائش کے اعتبار سے آپ کا نام المختار ١٢٧٢ ه ہے  






                        (اعلیٰ حضرت کا سن ولادت) 

اعلیٰ حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے اپنا سن ولادت پارہ28  سورۃ المجادلہ کی آیت نمبر 22 سے نکالا ہے اس آیت کریمہ کے علم ابجد کے اعتبار کے مطابق  1272 عدد ہے  اور ہجری سال کے حساب سے یہی آپ کا سن ولادت ہے ولادت کی تاریخوں کا ذکر تھا اور اس پر سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا   بحمد اللہ تعالی میری ولادت کی تاریخ اس آیت کریمہ میں ہے آپ کا نام مبارک محمد ہے اور آپ کے دادا نے احمد رضا کہہ کر پکارا  اور اسی نام سے مشہور ہوئے  





                                 (حیرت انگیز بچپن) 
  

عموما ہر زمانے کے بچوں کا وہی حال ہوتا ہے جو آج کل بچوں کا ہے کہ سات آٹھ سال تک تو انہیں کسی بات کا ہوش نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ کسی بات کی تہ تک پہنچ سکتے ہیں مگر اعلی حضرت احمد اللہ علیہ کا بچپن بڑی اہمیت کا حامل تھا تھا کم سنی خرد سالی یعنی بچپن اور کم عمری میں ہوش مندی اور قوت حافظہ کا یہ عالم تھا کے ساڑھے چار سال کی ننھی سی عمر میں قرآن مجید ناظرہ مکمل پڑھنے کی نعمت سے با ریاب  ہو گئے  چھ سال کے تھے کہ ربیع الاول کے مبارک   مہینے میں میں ممبر پر جلوہ افروز ہو کر میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ  وآلہ وسلم کے موضوع پر  ایک بہت بڑے اجتماع میں نہایت پور مغز تقریر فرما کر علمائے کرام اور مشائخ عظام سے تحسین و آفرین کے داد وصول کی اسی عمر میں اپنے بغداد شریف کے بارے میں سمت معلوم کر لی پھر تاد م  حیات بلده  مبارکہ کے غوث اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم  یعنی غوثِ اعظم کے مبارک شہر کی طرف پاؤں نہ پھیلا ہے نماز سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا پنجگانہ باجماعت تکبیراولیٰ کا تحفظ کرتے ہوئے مسجد میں جا کر ادا فرمایا کرتے کبھی کسی خاتون کا سامنا ہوتا تو فور نظریں نیچی کرتے ہوئے سر جھکا لیا کرتے گویا کہ سنت مصطفی کا آپ پر غلبہ تھا جس کا اظہار کرتے ہوئےحضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں یوں سلام پیش کرتے ہیں

       

               (شاعر) 

 (نیچی آنکھوں کی شرم و حیا پر درود) 
 (اونچی بینی کی رفعت پہ لاکھوں سلام) 




اعلی حضرت نے لڑکپن میں تقوی کو اس قدر اپنا لیا تھا کہ چلتے وقت قدموں کی آہٹ تک سنائی نہ دیتی تھی سات سال کے تھے کہ ماہ رمضان المبارک میں روزے رکھنے شروع کر دیئے







                                       (  محمد معراج عطاری  ) 


                  
                     

اعلیٰ حضرت کا حیاتِ زندگی کے بارے میں

اعلیٰ حضرت کا حیاتِ زندگی کے بارے میں

اعلیٰ حضرت کا حیاتِ زندگی کے بارے میں

   15
7 Comments

Seema Priyadarshini sahay

07-Oct-2021 09:38 PM

Nice

Reply

prashant pandey

16-Sep-2021 11:36 PM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply

Rakhi mishra

10-Sep-2021 01:12 PM

💜💜💜💜

Reply